ماہ محرم الحرام کی فضیلت
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
الحمد لله رب العالمين ,
الصلاة والسلام على رسولہ محمدﷺ
وعلى آله وصحبه أجمعين.
سب تعریفیں ﷲتعالی ہی کے لیے ہے جودونوں جہانوں کا پروردگارہے ، اورسیدالمرسلین ، خاتم الانبیاء ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پردرود وسلام کے بعد :
محرم الحرام کے مہینے کی عنوان سے تحریر :
یقینا محرم الحرام کا مہینہ عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے ، اسی ماہ مبارک سے ھجری سال کی ابتداء ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
یقینا اللہ تعالی کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور( یہ تعداد ) اسی دن سے ہے جب سے آسمان وزمین کواس نے پیدا فرمایا تھا ، ان میں سے چارحرمت وادب والے مہینے ہیں ، یہی درست اورصحیح دین ہے ، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو ، اورتم تمام مشرکوں سے جھاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں ، اورجان رکھو کہ اللہ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے۔ (سورۃالتوبۃ :36 )
ابوبکرصدیق رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں سے چارحرمت والے ہیں ، تین تومسلسل ہیں ، ذوالقعدہ ، ذوالحجۃ ، اورمحرم ، اورجمادی الاخر اورشعبان کے مابین رجب کامہینہ ہے (صحیح بخاری: 2958) ۔
اورمحرم کو محرم اس لیے کہاجاتا ہے کہ یہ حرمت والا مہینہ ہے اوراس کی حرمت کی تاکید کے لیے اسے محرم کانام دیا گياہے ۔
اوراللہ سبحانہ وتعالی کا یہ فرمان :
{ لھذا تم ان میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو } اس کا معنی یہ ہےکہ :
یعنی ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کرو کیونکہ ان میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی بہ نسبت زيادہ شدید ہے
تم ان مہینوں میں ظلم نہ کرو اورپھر ان مہینوں میں سے چارکو مخصوص کرکےانہيں حرمت والے قراردیا اوران کی حرمت کوبھی بہت عظيم قراردیتے ہوئے ان مہینوں میں گناہ کاارتکاب کرنا بھی عظیم گناہ کا باعث قرار دیا اوران میں اعمال صالحہ کرنا بھی عظيم اجروثواب کاباعث بنایا ۔
محرم الحرام کے مہینہ میں کثرت سے روزے رکھنے کی فضیلت :
ابوھریرہ رضي ﷲتعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :
رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے ﷲتعالی کے مہینہ محرم الحرام کے روزے ہيں ( صحیح مسلم)
عاشورہ کا روزہ- سال بھر کے گناہوں کا کفارہ
حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہسے روایت ہے کہ رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا میں ﷲ سے امید رکھتا ہوں کہ عاشورہ (یعنی دسویں محرم) کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹادیتا ہے۔(مسلم)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول ﷺ مدینہ میں تشریف لائے۔ (دوسرے سال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ان سے اس کا سبب معلوم کیا، تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔ اسی دن ﷲتعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی، اس لئے موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر موسیٰ علیہ السلام کی (خوشی میں شریک ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چنانچہ آپﷺ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔( صحیح بخاری)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسولﷺنے عاشورے کے دن کا روزہ رکھا اور اس دن کے روزے کا حکم دیا، تو صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یارسول ﷲ! یہ دن تو ایسا ہے کہ یہود و نصاریٰ اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، تو آپﷺ نے فرمایا: ”جب اگلا سال آئے گا تو ان شاءﷲ ہم نویں تاریخ کا روزہ رکھیں گے۔“ آخر اگلا سال نہ آنے پایا کہ آپ ﷺ اس دنیا سے پردہ فرما گئے۔(صحیح مسلم)
دیکھا آپ نے کہ محرم الحرام کس قدر عظمت و برکت والا مہینہ ہےاور اس مہینہ میں روزوں کی کیسی فضیلت ہے -بالخصوص عاشورہ کے روزہ کی، اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اس مہینہ کی برکت و فضیلت سے مالا مال فرمائے۔آمین
